مسلمانوں کے قبلہ اول (مسجد اقصیٰ) کے امام وخطیب اور فلسطین علماء کونسل کے چئیرمین الشیخ عکرمہ صبری نے بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کے شہر بدری کے اسرائیلی حکم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کرنا چاہتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹرعکرمہ صبری نے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم تمام غیرملکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو عربی اور انگریزی زبانوں مکتوب ارسال کیا ہے جس میں حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے پانچ فلسطینیوں کی بیت المقدس سے بے دخلی پر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست پر دباو ڈالیں تاکہ وہ بیت المقدس کے باشندوں کو شہر بدر کرنے کا ظالمانہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوجائے۔
مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس سے شہریوں کی بے دخلی کا یہ پہلا کیس
نہیں بلکہ ماضی میں بھی ایسا بارہا ہوتا رہا ہے لیکن حال ہی میں جو پانچ فلسطینیوں کو چھ ماہ کے لیے بیت المقدس سے نکل جانے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں وہ اپنی نوعیت کا سخت ترین اور اب تک کا غیرمعمولی واقعہ ہے۔ وہ اس کی مذمت کرتے ہیں اور پوری عالمی برادری سے بھی اس کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
فلسطینی عالم دین کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک منظم اور طے شدہ حکمت عملی کے تحت فلسطینیوں کو بیت المقدس سے نکال باہر کرنا اور ان کی نسلی صفائی کرنا چاہتا ہے تاکہ بیت المقدس میں صرف یہودی رہ جائیں اور دوسری تمام اقوام وہاں سے نکل جائیں۔ تاہم یہ اسرائیل کی خام خیال ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے فلسطینیوں کو بیت المقدس سے نکال باہر کرے گا۔ انہوں نے بیت المقدس سے شہریوں کی بے دخلی کو غیرانسانی اور غیرقانونی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔